۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ ایمان کی سچائی اس وقت ثابت ہوتی ہے جب انسان اللہ کے حکم کی پیروی کرے اور طاغوت کو مسترد کرے۔ یہ آیت ہمیں عملی ایمان کی اہمیت اور شیطان کی چالوں سے خبردار رہنے کا درس دیتی ہے تاکہ ہم گمراہی سے بچ سکیں اور اللہ کے احکامات پر مکمل عمل پیرا ہو سکیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَنْ يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَنْ يَكْفُرُوا بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُضِلَّهُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا. النِّسَآء(۶۰)

ترجمہ: کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کا خیال یہ ہے کہ وہ آپ پر اور آپ کے پہلے نازل ہونے والی چیزوں پر ایمان لے آئے ہیں اور پھر یہ چاہتے ہیں کہ سرکش لوگوں کے پاس فیصلہ کرائیں جب کہ انہیں حکم دیا گیا ہے کہ طاغوت کا انکار کریں اور شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ انہیں گمراہی میں دور تک کھینچ کر لے جائے۔

موضوع:

ایمان، طاغوت کا انکار، اور شیطان کی گمراہی کی حکمت عملی

پس منظر:

یہ آیت سورۃ النساء کی ہے، جو ان لوگوں کی حالت بیان کرتی ہے جو ایمان کے دعوے کے باوجود اپنے فیصلوں کے لیے طاغوت (سرکش طاقتوں) کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ قرآن بارہا طاغوت کو مسترد کرنے کی تلقین کرتا ہے کیونکہ وہ اللہ کی حاکمیت کے خلاف ہے اور شیطان کی گمراہی کا ایک ذریعہ ہے۔

تفسیر:

1. ایمان کا دعویٰ: آیت میں ایسے افراد کا ذکر ہے جو نبی کریم (ص) پر اور سابقہ آسمانی کتابوں پر ایمان لانے کا دعویٰ کرتے ہیں۔

2. طاغوت کی طرف رجوع: یہ لوگ عملی طور پر ایمان کے تقاضے پورے نہیں کرتے اور اپنے تنازعات کے حل کے لیے طاغوت (ہر ایسی چیز جو اللہ کے حکم کے خلاف ہو) کی طرف رجوع کرتے ہیں۔

3. قرآنی حکم: اللہ نے واضح طور پر حکم دیا کہ طاغوت کا انکار کیا جائے، یعنی ان سرکش اور غیر الٰہی طاقتوں کو مسترد کیا جائے جو اللہ کی فرمانبرداری کے خلاف ہیں۔

4. شیطان کی گمراہی: شیطان ان لوگوں کو اللہ کی راہ سے ہٹا کر دور کی گمراہی میں ڈالنا چاہتا ہے۔ اس کا مقصد انسانوں کو اللہ کے حکم سے دور کر کے اپنی پیروی کی طرف راغب کرنا ہے۔

اہم نکات:

• ایمان محض دعویٰ یا عقیدے تک محدود نہیں بلکہ عملی اطاعت اور رویوں میں ظاہر ہونا چاہیے۔

• طاغوت کا انکار ایمان کی شرط ہے۔

• شیطان انسان کو دھوکے سے گمراہی میں مبتلا کرنے کی کوشش کرتا ہے، اور طاغوت کی طرف رجوع اسی گمراہی کا ایک ذریعہ ہے۔

• قرآن عمل کی پختگی اور ایمان کی سچائی کو ایک دوسرے سے مربوط کرتا ہے۔

نتیجہ:

ایمان کی سچائی اس وقت ثابت ہوتی ہے جب انسان اللہ کے حکم کی پیروی کرے اور طاغوت کو مسترد کرے۔ یہ آیت ہمیں عملی ایمان کی اہمیت اور شیطان کی چالوں سے خبردار رہنے کا درس دیتی ہے تاکہ ہم گمراہی سے بچ سکیں اور اللہ کے احکامات پر مکمل عمل پیرا ہو سکیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .